
*پروفیسر ڈاکٹر مدیحہ بتول *: پاکستان کی سچی*بیٹی*
پروفیسر ڈاکٹر مدیحہ بتول ایک ایسا نام ہے جو ایمانداری، محنت، محبت اور غریب دوستی کا روشن استعارہ بن چکا ہے۔
ان کی شخصیت میں وہ تمام خوبیاں جمع ہیں جو کسی معاشرے کو سنوارنے اور انسانیت کا فخر بننے کے لیے درکار ہوتی ہیں۔
آمور فاؤنڈیشن کو جس محبت، لگن اور قربانی سے ڈاکٹر مدیحہ چلا رہی ہیں، اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔معذوروں کے حقوق کی جنگ ہو، ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لیے آواز اٹھانا ہو، یا بائیک ایسوسی ایشن جیسے منفرد منصوبے کی سرپرستی — ہر جگہ مدیحہ بتول کی بےلوث محنت نظر آتی ہے۔
ان کے کردار اور کام کو دیکھ کر بے اختیار دل سے نکلتا ہے: واہ بھئی واہ! واقعی یہ پاکستان کی وہ عظیم بیٹی ہے جس پر جتنا بھی فخر کیا جائے، کم ہے۔
مدیحہ بتول کی کامیابیوں اور خدمات کے پس منظر میں ایک عظیم رہنما، محترمہ میڈم لیلی صاحبہ کی اعلیٰ قیادت اور بڑا ویژن کارفرما ہے۔
میڈم لیلی کی دوراندیشی، ان کی شفقت بھری رہنمائی اور ترقی پسند سوچ نے مدیحہ کو ایک قیمتی ہیرا بنایا ہے، جس کی چمک اب پورے پاکستان میں محسوس کی جا رہی ہے۔
مدیحہ بتول کو دیکھ کر یقین ہوتا ہے کہ خواب صرف دیکھنے کے لیے نہیں ہوتے، بلکہ محنت، خلوص اور استقامت سے انہیں حقیقت کا روپ دیا جا سکتا ہے۔
آج جب ہم ڈاکٹر مدیحہ کی شب و روز کی محنت کو دیکھتے ہیں تو دل خوشی اور فخر سے جھوم اٹھتا ہے۔
میڈم لیلی صاحبہ واقعی ایک ایسی سرپرست ہیں جن کی نایاب تربیت نے اس ہیرے کو تراشا اور اس کی اصل قدر کو دنیا کے سامنے لایا۔
ہم دعاگو ہیں کہ مدیحہ بتول کی کاوشیں مزید کامیابیوں سے ہمکنار ہوں اور میڈم لیلی کا عظیم مشن دن دگنی، رات چگنی ترقی کرے۔
پاکستان کو ایسے ہیروں کی ضرورت ہے، اور ایسے رہنماؤں کی رہنمائی ان قیمتی اثاثوں کو جِلا بخشتی ہے۔
سلام، محبت اور بے پایاں دعائیں ڈاکٹر مدیحہ بتول اور میڈم لیلی کے لیے!