پاکستانتازہ ترینسپیشل رپورٹفن اور فنکار

سرائیکی موسیقی کے بے تاج بادشاہ عطاء اللہ خان عیسی خیلوی نے زندگی کی 74بہاریں دیکھ لیں۔

سرائیکی موسیقی کے بے تاج بادشاہ عطاء اللہ خان عیسی خیلوی نے زندگی کی 74بہاریں دیکھ لیں۔

اپنے لاکھوں پرستاروں میں لالہ کے نام سے پہچان بنانے والے عطاءاللہ عیسی خیلوی نے سات مختلف زبانوں میں 50 ہزار سے زائد گیت کر دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا۔

پنجاب کے علاقے عیسیٰ خیل میں 19 اگست 1951 کو پیدا ہونے والے عطاء اللہ خان عیسی خیلوی کو بچپن ہی سے گانے کا شوق تھا۔

والد کی اس ناپسندیدگی نے انھیں کم عمری میں ہی گھر سے دور کر دیا مگر یہی دوری عطا اللہ خان کے فن کی پہچان بن گئی۔

انھوں نے 1972 میں ریڈیو پاکستان بہاولپور سے گانے کا آغاز کیا تو آواز نے ایسا جادو جگایا کہ اگلے ہی برس پی ٹی وی کے مشہور پروگرام نیلام گھر اور اپنے آبائی شہر میانوالی کے کنسرٹ میں عوام کے دل جیت لیے۔

بعد ازاں فیصل آباد میں ایک کمپنی کے لیے ایک ہی نشست میں چار فوک البمز ریکارڈ کرائے اور جب یہ البمز1977 میں ریلیز ہوئے تو کھیتوں سے لے کر شاہراؤں تک ہر طرف بس عطاء اللہ عیسی خیلوی کی آواز گونجنے لگی

اے تھیوا مندری دا تھیوا گانے نے عیسی خیلوی کو عوامی مقبولیت دی جبکہ”چن کتھاں گزاری آئی رات وے نے شہرت کی ان بلندیوں تک پہنچا دیا جس کا کوئی بھی فنکار خواب ہی دیکھ سکتا ہے۔

پچاس ہزار سے زائد گانے سات زبانوں میں گا کر انہوں نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا۔ ان کی اس بے مثال ریکارڈنگ پر 1994 میں انہیں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں جگہ ملی۔

حکومت پاکستان نے 1991 میں انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا اور ان کے مداح انہیں پیار سے "لالہ” کہتے ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button