ملک کی موجودہ غیر یقینی صورتحال 8فروری کا الیکشن چوری کرنے سے پیدا ہوئی ہے، مولانا فضل الرحمان
لاڑکانہ ( )جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں موجودہ غیر یقینی کی صورتحال اور جو کچھ ہو رہا ہے وہ فروری 2024 میں ہونے والے الیکشن چوری کرنے کی وجہ سے ہے۔ جن حالات میں ابتری پیدا ہوئی ہے، جے یو آئی نے ہمیشہ تشدد کی سیاست کی مخالفت کی ہے اور ہمیشہ اعتدال پر مبنی سیاست کو متعارف کرایا ہے۔ ایسا کرنا ہو گا جس سے ملک اور عوام کو اطمینان ہو، انتخابات میں عوام کی سوچ ایک ہو گی اور نتائج مختلف ہوں گے، عوام اضطراب کا شکار ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم حال ہی میں ہونے والے پرتشدد واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہیں ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کو ڈی چوک تک جلسے کرنے کی اجازت دی جائے۔ ڈی چوک پہنچ کر معرکہ آرائی ہوئی جس میں جوان شہید ہوئے یا کارکن مرے، خون پاکستان کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے آئین کے تحت شفاف انتخابات کرائے جائیں، جس سے ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام آئے، اس وقت کے پی کے میں کوئی حکومت نہیں ہے کہ وہ کے پی کے میں امن ہو۔ جس کے بعد پرتشدد واقعات ہوئے اور پرتشدد واقعات سے بلوچستان میں بھی خون خرابہ ہوا اگر حکومتیں سنجیدہ نہیں تو مسائل کیسے حل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم پر حکمران جماعت نے 9 گھنٹے میں مسائل حل کرنے کی کوشش کی، لیکن ہم نے کہا کہ مسودہ پیش کیا جائے اور ہم نے ایک ماہ تک اس معاملے کو لے لیا، جس کے بعد حکمران جماعت نے مسودہ پیش کیا، جس کے بعد ہم نے پی ٹی آئی نے وفد سے بات کی اور 26ویں ترمیم کی کئی شقوں کو حذف کرنے کے بعد اس میں ترمیم کی گئی۔ ہم جائیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ معاملات مذاکرات سے حل ہوں، اگر وہ ہماری مدد اور تعاون چاہتے ہیں تو ہم مدد کرنے کو تیار ہیں کیونکہ جب مذاکرات ہوتے ہیں تو راستے ہوتے ہیں، لیکن حکومت کہتی ہے کہ ہم پی ٹی آئی کے بانی اور پی ٹی آئی کو جیل بھیجیں گے۔ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم نے اسے نکال دیا تو انتشار پھیلے گا۔ انہوں نے کہا کہ قیادت کا کام کارکنوں کے مخلصانہ جذبات کو صحیح راستہ دینا اور پرامن جدوجہد کرنا ہے جو قیادت کا معیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت صوبائی خودمختاری کی حامی ہے اور صوبوں کے وسائل پر سب سے پہلا حق صوبوں کا ہے، اس لیے وفاق اور صوبوں کے درمیان تمام معاملات اتفاق رائے سے حل ہونے چاہئیں، کسی بھی صوبے کو کسی معاملے پر احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے۔ کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ سکھر میں ایک بڑا تاریخی جلسہ ہو رہا ہے، جس میں عوامی سمندر برپا ہو گا جو عوام کی رہنمائی کرے گا اور ملک کی طرح کے حالات پیدا ہوں گے۔