تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا آج سے الحمرا میں آغاز، پاکستان میں شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کیلئے ثقافتی تقاریب کو فروغ دینا بہت ضروری ہیں۔ نگران صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میر
لاہور، 09 فروری( ) نگران صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میر نے صدر آرٹس کونسل پاکستان، کراچی محمد احمد شاہ اور عالمی شہرت یافتہ ڈرامہ نویس و مزاح نگار انور مقصود کے ہمراہ الحمرا لاہور میں پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تین روزہ فیسٹیول کا آغاز آج سے الحمرا میں ہوگا جس میں آرٹ، مصوری، موسیقی، مشاعرہ، کتب میلہ، اوپن سیشن، سیمینارز اور دیگر تقریبات کی 50 سے زائد نشستیں سجائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کیلئے ثقافتی تقاریب کو فروغ دینا بہت ضروری ہیں۔ پاکستان لٹریچر فیسٹیول لاہور اور کراچی آرٹس کونسل کی مشترکہ کاوش ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ فنون لطیفہ کے ذریعے پیار اور محبت کے جذبات بہت تیزی سے معاشرے میں پھیلتے ہیں۔ پاکستان لٹریچر فیسٹیول ملکی اتحاد و یگانگت کا مظہر ثابت ہو گا کیونکہ اس فیسٹیول میں ملک کے کونے کونے سے ادیب و دانشور شرکت کرکے قومی زبان و ادب کی ترویج و ترقی کے عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فیسٹیول میں نوجوان نسل کو اپنے ہیروز کو قریب سے دیکھنے اور انکے خیالات کو سننے کا موقع میسر آئے گا۔ اپنی سنہری روایات و اقدار کو سنبھالنا ہماری بقاء کا ضامن ہے۔ امید ہے ہمارے نوجوان پاکستان کے تحفظ اور خوشحالی کیلئے خود کو وقف کریں گے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ موجودہ نگران کابینہ کا قومی خزانے پر بوجھ نہیں ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت کابینہ کا کوئی بھی ممبر تنخواہ، گھر یا کوئی سرکاری مراعات نہیں لے رہا۔
صدر آرٹس کونسل آف پاکستان،کراچی محمد احمد شاہ نے فیسٹیول کے انعقاد میں بھرپور معاونت فراہم کرنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی، صوبائی وزیر عامر میر، سیکرٹری انفارمیشن علی نواز ملک، ایگزیکٹو ڈائریکٹر لاہور آرٹس کونسل ذوالفقار زلفی اور دیگر اداروں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا آغاز لاہور سے کر رہے ہیں کیونکہ یہ تاریخی اور ثقافتی شہر ہے۔ لاہور کے بعد گوادر، مظفر آباد، پشاور، کراچی اور پھر امریکہ اور کینیڈا میں فیسٹیول کا انعقاد ہو گا۔ معروف مصنف انور مقصود نے کہا کہ جس ملک میں ادب زندہ رہتا ہے وہ آگے جاتا ہے۔ کراچی آرٹس کونسل اور لاہور آرٹس کونسل کی مشتعکہ کوشش سے پاکستان لیٹریچر فیسٹیول کا انعقاد ملک میں ادب و ثقافت کو زندہ رکھنے میں معاون ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا اگر لاہور نہیں ہوتا تو پاکستان میں اردو نہیں ہوتی۔ تقسیم ہند سے پہلے اور بعد میں بھی پنجاب نے اردو کی بہت خدمت کی۔ انہوں نے کہا کہ آج تک جو بھی بجٹ آیا سب سے کم پیسے تعلیم کے لیے رکھے گئے۔ انہیں ڈر ہے کہ اگر بچے پڑھ گئے تو ہمیں ووٹ نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل سچی ہے اور ہمارے لئے امید کی کرن ہے۔